ہزارہ قوم کی شاعرانہ روح، روایتی ادب اور تحریری ورثے کا تحفظ
دنیا کی دیگر زبانوں کی طرح ھزارگی زبان میں ادب کا آغاز لوک ادب سے ہوا ہے۔ اس میں ھزاروں کی تعداد میں دوبیتی، قصے اور کہاوتوں شامل ہیں کہ جو ہمارے بزرگوں سے نسل در نسل، سینہ بہ سینہ منتقل ہوتے ہوئے ہم تک پہنچے ہیں۔
آج کے دور میں ھزارہ قوم کے آباؤاجداد کی چھوڑی ہوئی درج بالا عظیم ادبی و ثقافتی ورثے پر باقاعدہ سے کام کا آغاز ہو چکا ہے اور کتابی شکل میں سامنے لایا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ جدید شاعری، افسانوی ادب، ڈرامہ اور فلموں کی سکرپٹ پر زور و شور سے کام کیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں کیبلاغ آزرگی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ باقاعدہ اور منظم طریقے ھزارگی رسم الخط اور ھزارگی کیبورڈ کی تخلیق کر کے ھزارگی ادب کی ترقی و ترویج میں شب و روز مصروف عمل ہے۔


ادب کیا ہے؟
انسانی احساسات، خیالات، تصورات وغیرہ کو ضبط تحریر میں لانے کے عمل کا نام ادب ہے۔ ( اگرچہ کسی بھی قوم کے زبانی بیان کی گئی تخلیقات بھی لوک ادب کے زمرے میں آتی ہیں)۔ ادب صرف الفاظ کے مجموعے کا نام نہیں بلکہ دل اور سوچ کی گہرائیوں سے نکلنے والی صداؤں کا نام ہے۔ ھم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ انسانی فکر، تجربہ، مشاہدہ اور خوابوں کی ظاہری شکل ہے۔ ابتدائی دور میں ادبیات کا دائرہ زبانی روایات تک محدود رہا اور لوک گیتوں، کہانیوں اور قصوں پر مشتمل تھا۔ بعد ازاں تحریر نے جنم لیا تو ادبیات نے بھی خوب ترقی کی اور بہتر انداز میں انسانی احساسات، خیالات و تجربات وغیرہ محفوظ ہوتے گئے۔
عوامی ادب – ہمارے بزرگوں کا ورثہ
زبانی روایات کی جڑیں

زمانہ حال کی تحریر – موجودہ ہزارگی ادب
آج کا ادب روایت اور جدیدیت کا سنگم ہے—شاعری، افسانہ، ڈرامہ اور حتیٰ کہ فلمی منظرنامے شامل ہیں۔ کیبلاغِ آزرگی نے ہزارگی کی بورڈ اور رسمِ خط قائم کر کے زبان کے ادبی امکانات کو پروان چڑھایا ہے۔

ہزارگی شاعری – غم سے جلال تک
شعر انسانی جذبات، احساسات اور خیالات کے خوبصورت ترین اظہار کا نام ہے، جو کہ مخصوص اوزان، قافیہ اور ردیف کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔
شعر کبھی محبت کا اظہار ہوتا ہے تو کبھی غم کی منظر کشی۔ یہ کبھی امید کی کرن ہوتا ہے تو کبھی احتجاج کی پکار۔
یعنی شعر فرد اور معاشرے کی مختلف کیفیات کا عکس ہوتا ہے۔
ھزارگی زبان میں شعر کی مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی جا رہی ہے ۔ جن میں دوبیتی، چاربیتی، غزل اور مثنوی اور گیت شامل ہیں۔
